ملا علی قاری

شیخ امام علی بن سلطان محمد ہروی معروف بہ ملا علی قاری حنفی(وفات: 1014​ھ بمطابق 1606ء) جن کا پورا نام أبو الحسن علی بن سلطان محمد نور الدين الملا الهروی القاری تھا مشہور و معروف محدث و فقیہ، جامع معقول ومنقول تھے،سنہ ہزار کے سرے پر پہنچ کر درجہ مجددیت پر فائز ہوئے۔ ہرات میں پیدا ہوئے اور مکہ معظمہ میں رہے اور وہیں وفات پائی امام احمد بن حجر ہیثمی مکی ،علامہ ابو الحسن بکری ،شیخ عبد اللہ سندی، شیخ قطب الدین مکی وغیرہ اعلام سے علوم کی تحصیل وتکمیل کی۔
ابو نعیم اصفہانی
امام ابو نعیم اصفہانی علمی اعتبار سے بہت بلند درجہ پر فائز ہیں آپ صاحب کتاب الحلیہ اور تاج المحدثین سے معروف ہیں
جہم بن صفوان
جہم بن صفوان فرقہ جہمیہ کا بانی ہے۔ قدیم زمانے کے علمائے الہیات سے تعلق رکھتا تھا۔ ابو محرز کنیت جبکہ اسے الترمذی اور السمرقندی بھی کہا جاتا
البزی
امام البزی جن کا پورا نام احمد بن محمد بن عبد اللہ بن قاسم بن نافع بن ابو بزہ، عبد اللہ ابن کثیر قاری مکہ کے شاگرد ہیں جو قراء سبعہ میں شامل ہیں
منگلا قلعہ
منگلاقلعہ، منگلاجھیل کے سب سے اونچے پہاڑ پر واقع ہے۔ جو میرپور کے قریب ہے یہ قلعہ منگلا دیوی کے نام سے منسوب ہے جو بادشاہ پورس کی بیٹی تھی، یہ
يوسف نبہانی
امام یوسف بن اسماعیل نبہانی کا پورا نام يوسف بن اسماعيل بن يوسف بن اسماعيل بن محمد ناصر الدين النبهانی جو علامہ نبہانی کے نام سے بھی معروف
ابو جعفر نحاس
ابو جعفر نحاس علم نحو کے امام مانے جاتے ہیں یہ مفسر اور ادیب ہیں
حنین بن اسحاق
حُنين بْن إِسْحَاق أَبُو زيد العِبادی النَّصْرانی الشَّقِی عہد عباسی کا سب سے مشہور مترجم اور نسطوری عیسائی تھا۔ اس کا والد پنساری تھا جس کا
عاتکہ بنت عبد المطلب
عاتکہ بنت عبد المطلب ان کی والدہ کا نام فاطمہ بنت عمرو بن عائذ تھا ان کے اسلام لانے میں اختلاف ہے زیادہ قریب روایات اسلام نہ لانے کی ہیں۔ انکا
ابن ابی الدنیا
حافظ ابوبکر بن ابی الدنیا ابن ابی الدنیا سے معروف عبد اللہ بن محمد بن عبید بن سفیان القرشی الاموی بغدادی ہیں
ابو حسن عبدی بصری
ابو الحسن علی بن الحسن بن اسماعیل العبدی بصری، (1130 - مئی 1203) آپ ایک مالکی فقیہ اور حدیث کے عالم تھے۔ آپ بحرین/الاحساء کے علاقے میں عبدالقیس