سید منظور الکونین

سید منظور الکونین :معروف نعت گو اورنعت خواں جن کا لقب بابائے نعت ہے۔ جونعتیہ شاعری میں اقدس تخلص کرتے تھے نعت کے لیے سید منظور الکونین کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ حکومت پاکستان نے 14 اگست 1993ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔۔ واہ کینٹ آپ کی رہائش گاہ ہے۔ اور نعت خوانی میں ایک منفرد انداز نعت خوانی کے بانی اور بے شمار شاگردوں کے استاد ہیں۔ سید منظور الکونین نے صغر سنی میں یعنی ساڑھے تین سال کی عمر میں شملہ کانفرنس سے پہلے ابتدائی اجلاس منعقدہ کلکتہ میں نعت پیش کی ،جس پر خواجہ ناظم الدین نے ان کا ماتھا چوم کر ان کو سراہا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سید منظور الکونین کی نعت خوانی میں تابانیاں آتی گئیں اور اپنی خوش الحانی سے ان کی شہرت دنیا بھر میں پھیل گئی۔ انھوں نے اندرون ملک ہی نہیں بیرون ملک بھی سفر کیے ،خاص طور پر مسلم ممالک میں ان کی ثناخوانی کو بڑے ذوق و شوق سے سنا جاتا تھا۔ اسی نعت خوانی کے سبب1986ء میں آپ کو حکومت کی طرف سے حج کی سعادت ملی۔ منظور الکونین کے بارے میں عاصی کرنالی نے لکھا تھا یہ ایسی ہر دلعزیز شخصیت ہیں جنھوں نے نعت گوئی اور خصوصاً نعت خوانی میں بہت نام پیدا کیا کیونکہ وہ تخلیقی طور پر نعت گو بھی ہیں، اس لیے ایسی نعتیں منتخب کرتے ہیں جو معیاری ہوں اور جو مدحت رسول پاکؐ کے فضائل مبارکہ، اسوۂ حسنہ اور سیرت طیبہ کی بھرپور نمائندگی کرتی ہیں۔ منظور الکونین صاحب نے نعتوں کے انتخاب میں صرف عہد حاضر ہی کو نہیں لیا بلکہ عہد ماضی کے مشہور و ممتاز نعت گو کی نعتوں کو اپنے نعت خوانی کے حسن سے جمال بخشا۔ حفیظ تائب فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام جب بھی پاکیزہ محفل کا اہتمام کرتے سید منظور الکونین بھی اس میں شریک ہوتے تھے ۔ انھوں نے اپنی خوش الحانی سے جو نعتیں پڑھیں ان پر ان کو ریڈیو پاکستان نے بھی زیڈ اے بخاری ایوارڈ سے نوازا اور حکومت پاکستان نے بھی۔ سید منظور الکونین سے ایک بار سوال کیا گیا تھا کہ آپ نعت گوئی کی طرف زیادہ مائل کیوں نہ ہوئے تو انھوں نے کہا تھا حفیظ تائب مرحوم نے ایک بار مجھ سے کہا تھا کہ بھائی آپ باقاعدگی سے نعت کیوں نہیں لکھتے میں نے آپ کی نعتیں سنی ہیں آپ بہت اچھی نعت کہتے ہیں۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ میں آپ کی نعت پڑھتا ہوں، احمد ندیم قاسمی کی نعت پڑھتا ہوں، حافظ مظہر الدین اور ماہر القادری کی نعت پڑھتا ہوں تو جب میں شعر کہتا ہوں اور ان کے برابر نہیں پاتا تو میں کہتا ہوں کہ اس سے نہ کہنا اچھا ہے نیز میری خوش گلوئی اور نعت خوانی کی عطا اتنی زبردست اور حاوی تھی کہ اس نے میر ی شاعری کو زیادہ پنپنے نہیں دیا۔ سید منظور الکونین دور حاضر کے ایسے نعت گو اور نعت خواں تھے جو آنے والے نعت خوانوں کے مشعل راہ رہیں گے اور ان کی آواز جب جب سماعت میں آئے گی سننے والے بے ساختہ ان کو داد دیتے رہیں گے۔
ائمہ ثلاثہ
ائمہ ثلاثہ تین اماموں کے لیے بولا جاتا ہے جب ائمہ ثلاثہ احناف کہا جائے تو اس سے مراد امام ابو حنیفہ امام ابو یوسف اور امام محمد ہوتے ہیں لیکن جب
صومعۃ
صوامع۔ صومعۃ کی جمع۔ (Cloister) مسیحی راہبوں کے تکیے۔ صومعہ ہر وہ عمارت ہے جس کا اوپر کا سرا باہم جڑاہوا ہو۔ چونکہ مسیحی اپنے عبادت خانوں کا سرا بلند
شیما
شیما بنت حارث حلیمہ سعدیہ کی بیٹی اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رضاعی بہن تھیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا بچپن آپ کے
وفد جرباء
وفد جرباء جو اہل یہود سے تھے رجب 9ھ میں تبوک کے مقام پر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا۔ جرباء ارض شام ایلہ کے شمال مشرق میں ایک مقام ہے جو بلقاء عمان
مدین
حجاز میں ایک شہر، یترو (شعیب) کا شہر، اسے مدین شعیب بھی کہتے ہیں۔ مدین کا اصل علاقہ حجاز سے شمال مغرب اور فلسطین کے جنوب میں بحر احمر اور خلیج عقبہ
ارویٰ بنت عبد المطلب
أروى بنت عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف القرشيہ الهاشميہ رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی تھیں۔ عمیر بن وہب بن عبد بن قصی کی زوجہ تھیں جن سے طلیب بن عمیر
عبدالاحد فاروقی کابلی
شیخ خواجہ عبد الاحد فاروقی سرہندی مجدد الف ثانی کے والد محترم ہیں
چودھری غلام رضا
حاجی چودھری غلام رضا ضلع جھنگ کی علمی و ادبی شخصیت ہیں
محمد عارف عرف مخدوم عارف
شیخ محمد عارف چشتی ردولوی
سٹہل ہاؤس
سٹہل ہاؤس لاس اینجلس، کیلیفورنیا کے ہالی ووڈ ہلز سیکشن میں آرکیٹیکٹ پیئر کوینیگ کی طرف سے ڈیزائن کیا گیا ایک جدید طرز کا گھر ہے، جسے امریکی فلموں