سریہ ابو قتادہ انصاری (بطن اضم)

سریہ ابو قتادہ بن ربعی الانصاری 8ھ میں بطن اضم روانہ کیا گیا جب رسول اللہﷺ فتح مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو ابو قتادہ بن ربعی کو 8 آدمیوں کے ہمراہ بطن اضم روانہ فرمایا جو ذی الخشب اور ذی المروہ کے درمیان ہے۔ اس کے اور مدینہ کے درمیان 36 میل فاصلہ ہے۔ یہ سریہ اس لیے بھیجا گیا تا کہ معلوم ہو کہ اس علاقے کی طرف بھی توجہ ہے اور لوگ باخبر رہیں۔ ان میں ایک شخص محلم بن جثامہ بھی تھا ان لوگوں کی راستہ میں ایک شخص عامر بن اضبط سے ملاقات ہو گئی، عامر نے باقاعدہ اسلامی طریقہ سے ان لوگوں کو سلام کیا یعنی اپنا مسلمان ہونا ظاہر کیا، لیکن محلم اور عامر کے درمیان زمانۂ جاہلیت سے کچھ کدورت چلی آ رہی تھی محلم نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عامر کو قتل کر دیا، ابھی عامر کا اسلام مشہور نہ ہوا تھا، واپسی پر محلم نے آنحضرت ﷺ سے معافی کی درخواست کی لیکن نہایت سختی سے رد کردی گئی ابھی ایک ساعت بھی نہ گذری تھی کہ محلم نے وفات پائی، محلم دفن کر دیا گیا لیکن فوراً ہی لاش قبر سے باہر آگئی حاضرین گھبرائے ہوئے آپ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا زمین اگرچہ اس سے بھی زیادہ برے لوگوں کو قبول کرسکتی ہے مگر اللہ تمھیں ایسی حرکتوں پر تنبیہ فرماتا ہے آخر کارلاش پہاڑ پر ڈالدی گئی۔ حسن نے کہا : اس بدترین شخص کو زمین لے لیتی ہے، لیکن قوم کو یہ نصیحت کی گئی کہ وہ اس کام کی طرف نہ لوٹیں مصنف ابو داؤداور الاستیعاب لابن البر میں ہے کہ یہ قاتل محلم بن جثامہ تھا اور مقتول عامر بن اضبط تھا، نبی مکرم ﷺ نے محلم کے خلاف دعا کی تو وہ بعد میں صرف سات دن زندہ رہا پھر وہ دفن کیا گیا تو زمین نے اسے قبول نہ کیا پھر دفن کیا گیا تو پھر بھی زمین نے قبول نہ کیا پھرتیسری مرتبہ دفن کیا گیا تو زمین نے قبول نہ کیا جب لوگوں نے دیکھا کہ زمین اسے قبول نہیں کر رہی تو لوگوں نے اسے گھاٹیوں میں پھینک دیا۔ نبی مکرم ﷺنے فرمایا : ’’ زمین تو اسے بھی قبول نہیں کرلیتی ہے، جو اس سے بدتر ہوتا ہے‘‘
سریہ زید بن حارثہ (العیص)
جمادی الاولی 6 ہجری میں سریہ زید بن حارثہعیص کی طرف روانہ کیا گیا یہ جگہ مدینہ منورہ سے چار راتوں کی مسافت پر ہے اس میں 70 سوار بھی آپ کے ساتھ
سریہ عبد اللہ بن عتیک
6ھ کے واقعات میں سے ابورافع یہودی کا قتل بھی ہے۔ ابورافع یہودی کا نام عبد اللہ بن ابی الحقیق یا سلام بن الحقیق تھا۔ یہ بہت ہی دولت مند تاجر تھا
سریہ کرز بن جابر فہری
جمادی الاخری 6 ہجری میں سریہ کرز ابن جابر الفہری عکل اور عرینہ کی طرف 20 سواروں کے ساتھ بھیجا گیا عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ مسلمان ہو کر مدینہ
سریہ بشیر بن سعد انصاری (یمن و جبار)
سریہ بشیر بن سعد انصاریشوال 7ھ میں یمن و جبار کی طرف بھیجا گیا یہ غطفان قبیلے کا علاقہ ہے اسے فزارہ اور عزرہ کا علاقہ بھی کہا گیا۔ عینیہ بن حصن
سریہ زید بن حارثہ (بنی سلیم)
ربیع الثانی 6 ہجری میں سریہ زید بن حارثہ الجموم میں بنی سلیم کی طرف بھیجا گیا یہ مدینہ سے 48میل کے فاصلہ پر وادی نخل کا نواحی علاقہ ہے وہاں پر مزینہ
سریہ غالب بن عبد اللہ کلبی (کدید)
صفر 8 ہجری الکدیدسریہ غالب بن عبد اللہ کلبی بنی الملوح بھیجا گیا ان کا پورا نام غالب بن عبد اللہ بن مسعربن جعفربن کلب لیثی ہے۔ ان کا وطن مکہ
سریہ غالب بن عبد اللہ کلبی
سریہ غالب بن عبد اللہ اللیثی رمضان7 ہجری میں بھیجا گیا رسول اللہ نے غالب بن عبد اللہ کو بنی عوال اور بنی عبد بن ثعلبہ کی طرف بھیجا جو المیفعہ
سریہ اسامہ بن زید
سریہ اسامہ بن زید حضور اکرم ﷺ کی زندگی کا آخری سریہ ہے بروز پیر 26 صفر 11ھ کو روانہ کیا گیاجو آپ نے اپنی وفات اقدس سے صرف چند دن پہلے رومیوں سے جنگ
سریہ خبط
اس سریہ کوامام بخاری نے غزوہ سیف البحر کے نام سے ذکر کیا ہے۔ رجب 8ھ میں حضورﷺ نے ابوعبیدہ بن الجراح کو تین سو صحابہ کرام کے لشکر پر امیر بناکر
مورینا ہیریرا
مورینا ہیریرا ایک سلواڈور کی حقوق نسواں اور سماجی کارکن ہیں، جو اپنے ملک میں اسقاط حمل پر پابندی کے خلاف کام کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ سلواڈور